اُس ظالم کا اگر ہمیں غم نہ ہوتا
تو لمحہ لمحہ یہ دل پُر نم نہ ہوتا
کاش مرتا رہتا ہم پہ ہماری طرح
دل کو بھایا ہوا بے رحم نہ ہوتا
رنگینیٔ اُلفت ہوتی اپنے چاروں سو
یہ جدائیاں نہ ہوتیں ٗ یہ سہم نہ ہوتا
اتنا نہ وہ ناواقف ہم سے ہوتا
راہِ محبت میں آ کے یہ ستم نہ ہوتا
جیتے رہتے ہم بھی لوگوں کی طرح
جینا مشکل ہو جاتا ٗ جینا ختم نہ ہوتا
حالات کہاں تک لے آئے ہمیں
فساد اتنا دلوں کے باہم نہ ہوتا
اُسے جانا تھا تو دھیرے دھیرے چلا جاتا
جو ہوا وہ کم سے کم یک دم نہ ہوتا