اُن کو آنا تھا نہیں آۓ مگر جانے کیوں
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKاُن کو آنا تھا نہیں آۓ مگر جانے کیوں
اُٹھ گیا میری دُعاؤں سے اثر جانے کیوں
سنتے آۓ ہیں کہ ہر شب کی سحر ہوتی ہے
پر نہیں ہوتی مِری شب کی سحر جانے کیوں
خشک شاخوں پہ بھی پھوُٹ آتی ہے کونپل اِک دن
زیست میری رہی بے برگ و ثمر جانے کیوں
عمرُ بھر ساتھ نبھانے کا جسے دعویٰ تھا
لوٹ کر اُس نے نہ لی میری خبر جانے کیوں
اُ نگلیوں سے نہ چنےُ تم نے ہمارے آ نسوُ
خاک میں ملتے رہے لعل و گہر جانے کیوں
آ نکھ کھلتے ہی عجب بات مِرے ساتھ ہویٔی
گمُ ہوا پھر مرے خوابوں کا نگر جانے کیوں
سب کی قسمت میں تھا ساحل پہ اُترنا عذراؔ
میرے حصے میں ہی آیا تھا بھنور جانے کیوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







