اُن کی کسی ادا پہ جفا کا گماں نہیں

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

اُن کی کسی ادا پہ جفا کا گماں نہیں
شوخی ہے جو بسلسلۂ امتحاں نہیں

دیکھا نہیں وہ جلوہ جو دیکھا ہُوا سا ہے
اِس طرح وہ عیاں ہیں، کہ گویا عیاں نہیں

نا مہربانیوں کا گِلہ تم سے کیا کریں
ہم بھی کچھ اپنے حال پہ اب مہرباں نہیں

اب تک لگاوٹیں ہی سہی، لاگ تو نہیں
یہ کیا ہُوا، کہ مجھ سے وہ اب بدگماں نہیں

بربادِ صد بہار ہُوں، میری نگاہ میں!
جو آشنائے برق نہیں، آشیاں نہیں

ساری ہے دردِ دل مِری رگ رگ میں چارہ ساز
کیا پُوچھتا ہے درد کہاں ہے، کہاں نہیں

کل تک زبانِ خلق پہ ہوگی وہ داستاں
اب تک مِری زبان پہ، جو داستاں نہیں

تیرا کرم کہ تُو نے، وہ دل کو عطا کیا
جو غم، بقدرِ حوصلۂ آسماں نہیں

بجلی کہیں گِری ہو، مگر ہم قفس مجھے
ڈر ہے ، کہ اب کسی نے کہا، آشیاں نہیں

فانی، کوئی غم اور اُٹھائے ہوئے ہے کیا
دل پر ہنوز، بارِ محبّت گِراں نہیں

Rate it:
Views: 471
16 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL