اِس شہرِ سنگدِل کو جَلا دِینا چاہیئے
پھر اِس کی خاک کو بھی اُڑا دِینا چاہیئے
مِلتی نہیں پناہ ہمیں جِس زمین پر
اِک حشر اُس زمیں پہ اُٹھا دینا چاہیئے
حد سے گُزر گئ ہے یہاں رسمِ قاہری
اِس دہر کو اب اُس کی سزا دینا چاہیئے
اک تیز رَعد جیسی صدا ہر اِک مکان مِیں
لوگوں کو اُن کے گھر مِیں ڈرا دِینا چاہیئے
گُم ہو چلے ہو تم تو بہت خود مِیں اے " منیر
دُنیا کو کچھ تو اپنا پتہ دینا چاہیئے