اِ س مہارت سے وار کیا اُس نے
خراش آۓ بنا ہی تراش کے رکھ دیا اُس نے
نہ چلے ہم سے کبھی وار بھی نگاہوں کے
اک پل میں ہم کو ہی وار کے رکھ دیا اُس نے
سجا لیتے تھے سمن کو کبھی گیسؤں میں اپنی
اک نگاہِ حسد سے زلفُوں کو ہی جلا کے رکھ دیا اُس نے
یوں فضا میں ٹُوٹ کے کاکُلِ پیچاں جو بکھری اپنی
چڑھا خمار چاہت کا پل میں اتار کے رکھ دیا اُس نے