جان اپنی خُود ہی لُٹا بیٹھے،
اِک پتھر سے دل لگا بیٹھے،
ایسی مُورت سے ہم نے کیا لینا،
جو نہ سُنتا ہو، اور نہ کچھ کہنا،
دل اپنا یونہی گنوا بیٹھے،
اِک پتھر سے دل لگا بیٹھے،
جس کے دل میں ملن کی آس نہ ہو،
جس کو محبت کا کوئی پاس نہ ہو،
کس کو قصیدہ ہم سُنا بیٹھے،
اِک پتھر سے دل لگا بیٹھے۔ُ