اٹھائے پھرتا کہاں تک ترے نشیلے ہاتھ

Poet: rafiq sandeelvi By: rashid sandeelvi, islamabad

اٹھائے پھرتا کہاں تک ترے نشیلے ہاتھ
خود اپنے جسم پہ تھے بوجھ میرے ڈھیلے ہاتھ

عجب نہیں کہ یہ رسم حنا بھی اٹھ جائے
حنوط کر کے رکھو دلہنوں کے پیلے ہاتھ

سدا محیط رہیں بستیوں پہ خشک رتیں
کسی بھی سر پہ نہ رکھے ہوا نے گیلے ہاتھ

گرا زمین پہ پرچم تو علم تک نہ ہوا
محاذ جنگ پہ گنتے رہے قبیلے ہاتھ

افق پہ آج کوئی چودویں کا چاند نہیں
بلا رہے ہیں کسے پانیوں کے نیلے ہاتھ
 

Rate it:
Views: 612
28 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL