اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا
ان کے آگے وفا کی قیمت کیا
اس کے کوچے سے ہو کے آیا ہوں
اس سے اچھی ہے کوئی جنت کیا
شہر سے وہ نکلنے والے ہیں
سر پہ ٹوٹے گی پھر قیامت کیا
تیرے بندوں کی بندگی کی ہے
یہ عبادت نہیں عبادت کیا
کوئی پوچھے کہ عشق کیا شے ہے
کیا بتائیں کہ ہے محبت کیا
آنسوؤں سے لکھا ہے خط ان کو
پڑھ وہ پائیں گے یہ عبارت کیا
میں کہیں اور دل لگا لوں گا
مت کرو عشق اس میں حجت کیا
گرم بازار ہوں جو نفرت کے
اس زمانے میں دل کی قیمت کیا
کتنے چہرے لگے ہیں چہروں پر
کیا حقیقت ہے اور سیاست کیا