اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا

Poet: ساغر خیامی By: راحیل, Karachi

اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا
ان کے آگے وفا کی قیمت کیا

اس کے کوچے سے ہو کے آیا ہوں
اس سے اچھی ہے کوئی جنت کیا

شہر سے وہ نکلنے والے ہیں
سر پہ ٹوٹے گی پھر قیامت کیا

تیرے بندوں کی بندگی کی ہے
یہ عبادت نہیں عبادت کیا

کوئی پوچھے کہ عشق کیا شے ہے
کیا بتائیں کہ ہے محبت کیا

آنسوؤں سے لکھا ہے خط ان کو
پڑھ وہ پائیں گے یہ عبارت کیا

میں کہیں اور دل لگا لوں گا
مت کرو عشق اس میں حجت کیا

گرم بازار ہوں جو نفرت کے
اس زمانے میں دل کی قیمت کیا

کتنے چہرے لگے ہیں چہروں پر
کیا حقیقت ہے اور سیاست کیا

Rate it:
Views: 392
07 Feb, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL