اپنا حال دل جب بیان کرتا ہوں
اپنی رسوائی کا اہتمام کرتا ہوں
نہیں تھےتم اکیلے راہ الفت پر
پھر کیوں خود کو بدنام کرتا ہوں
میں تو ہوں اداس تجھے سوچ کہ
تجھے بھول جانے کا انتظام کرتا ہوں
تمھیں کھو کر ہمیں درد کے سوا کچھ نہ ملا
پھر بھی یاد تجھے صبح شام کرتا ہوں
تیرا دکھ لگا کر سینے سے
اپنے سکھ تیرے نام کرتا ہوں