مجھے زندگی نے فکر کا کاسہء تھما دیا
لوٹے گی میری جانب بس دلاسا تھما دیا
حقیقت میں مفلسی کا بتاؤ ذرا سبب
میری ہی زندگی کا مجھے خلاصہ تھما دیا
چاھے تھے اس سے ھم نے چند لمحے بہار کے
اجڑے ھوئے چمن کا اک اثاثہ تھما دیا
چند گھونٹ اس سے مانگے تھے آب حیات کے
اپنا وجود اس نے مجھے پیاسا تھما دیا ۔۔۔۔۔