اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اِک نظر دیکھ اِدھر بھی تیرا جاتا کیا ہے
میری رسوائی میں وہ بھی ہیں برابر کے شریک
میرے قصے میرے یاروں کو سُناتا کیا ہے
مَیں تیرا کچھ بھی نہیں لگتا مگر اِتنا تو بتا
دیکھ کر مجھ کو تیرے ذہن میں آتا کیا ہے