Add Poetry

اپنی ذات سے کیسے نکلوں

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

نہیں جانتی اپنی ذات سے کیسے نکلوں
کیو نکہ بہت مشکل ہے خود سے جدائی

روز روز ہے میرا خود سے جھگڑا
روز اپنی ہی عدالت میں سنوائی

عجب عجب سے رشتے ناتے
اپنا اپنا حق ہیں جتاتے

کبھی ہنساتے تو کبھی رولاتے
جب بھی اپنے پاس بیٹھاتے

یہاں سچ اور جھوٹ گلے ملے ہیں
پھولوں کے ساتھ کانٹے بھی کھلے ہیں

یہ کیسے جذ بے ہیں ذات میں اپنی
ہم سر سے پاوں تک ہلے ہیں

نہ ہم کسی کے نہ کوئی ہمارا
زندگی کو میسر نہیں کوئی کنارہ

ہاتھ پکڑ لیتے ہیں مگر یقین نہیں آتا
سب کچھ ذات میں کیوں بدل نہیں جاتا

ہم ہوں کسی کے کاش کوئی ہو ہمارا
جیون کو میسر ہو اب کوئی سہارا

وفا کے موسم نہ محبت کی وادی
گزر چکی ہے زندگی مگر آدھی

نہ خاموشی بن پائی نہ صدا کسی کی
کبھی اپنے لیے تو کبھی سزا کسی کی

کبھی پہاڑ جیسی ہوں تو کبھی برف سی پگھلوں
نہیں جاتنی اپنی زات سے کیسے نکلوں

Rate it:
Views: 331
17 Aug, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets