اپنے آپ سے بھلا عداوت کون کرتا
بس میں ہوتا تو محبت کون کرتا
کون جلتا تاروں کی خنک چھاؤں میں
تپتی دھوپ کے صحرا میں مسافت کون کرتا
ہمارے ظرف کی یہی دلیل کافی ہے
دل جان کی تم پہ سخاوت کون کرتا
تمہی کو زیب دیتا ہے یہ انداز ء بے وفائی بھی
تم نہ کرتے جو ایسی رقابت کون کرتا
ہم بھی بھول جاتے گر پاس ء وفا عنبر
وفا کی قائم محبت میں روایت کون کرتا