اپنے افسانے کو کوئی نام تو دے جاتے
جاتے جاتے کوئی پیغام تو دے جاتے
کیسے گزرے گی یہ زندگی تم بن
ہماری زیست کوتھوڑا آرام تو دے جاتے
کس سے کریں گے محبت کی باتیں ہم
ہماری چاہت کو کوئی انعام تو دے جاتے
پوچھتے ہیں لوگ تیرے روٹھنے کا سبب
پیارکی کہانی کو کوئی انجام تو دے جاتے
کتنی آسانی سے تم نے چھوڑ دیا ہمیں
ہماری نادانی کو درد بھرا اختتام تو دے جاتے