اپنے لئے تو سبھی جیا کرتے ہیں

Poet: asadullah abbasi By: asadullah abbasi , rawalpindi

اپنے لئے تو سبھی جیا کرتے ہیں
اس جہاں میں کب لوگ سکھ کسی کو دیا کرتے ہیں

آتی ہے بہار ہر چمن میں
پھول مگر سب کب کھلا کرتے ہیں

ملتے ہیں ہزاروں لوگ زندگی میں
تجھ سے مگر اس جہاں کم ہی ملا کرتے ہیں

جلتے ہیں ہزاروں چراغ شب و روز
یوں مگر کھلی فضا میں کب جلا کرتے ہیں

حسرت ہے کے جاتی ہی نہیں دل سے
بن کھلے غنچےجو مرجھا جایا کرتے ہیں

پیتے ہیں سبھی غم حیات بھلانے کے لیے
یوں چلتی راہوں میں سرے عام کب پیا کرتے ہیں

رات بہت بیت چکی غزل ابتداء کرو اسد
دو چار شعروں سے دل کب بھلا کرتے ہیں

Rate it:
Views: 765
27 Oct, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL