اپنے کاندھے پہ جو ہر بوجھ اٹھا سکتا ہے

Poet: مقبول حسین سید کرنل By: محمد رضوان, Multan

اپنے کاندھے پہ جو ہر بوجھ اٹھا سکتا ہے
وہ زمیں زاد فلک اپنا بنا سکتا ہے

تیری قربت میں یہ پردیس سے آیا ہوا شخص
چھوڑ کر تجھ کو کہیں اور بھی جا سکتا ہے

جس کی قسمت میں ہو ساحل پہ پہنچنا اس کو
ایک تنکے کا سہارا بھی بچا سکتا ہے

میں درختوں پہ کوئی نام نہیں لکھ سکتا
جو ہوا کی طرح آیا ہے وہ جا سکتا ہے

میں کھلونے کی طرح دیکھ رہا ہوں مقبولؔ
توڑنے والا مجھے کتنا بنا سکتا ہے

Rate it:
Views: 340
07 Feb, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL