اپنے ہاتھوں سے زخم ِدل دُکھا کے روئے
اپنے بازوئوں میں چہرہ چھپا کے روئے
وہ ہم نشیں بن کے چمن کو اُجاڑتے گئے
ہم عہد سے بے بسی میں جا کے روئے
وہ ہنستے ہوئے اُس کا پاس سے گُزر جانا
اُن چاہت بھرے لمحوں کو دل سے لگا کے روئے
دیکھو ہجر بھی فصلِ گل میں آیا یارو
مُوم جیسا گل ِ بدن کو مٹا کے روئے
وہ بزم ِعشق میں آ کر تنہا بیٹھ جانا
شبابِ بزم سے انجم دل اُٹھا کے روئے