نفرت کی توپوں کے دہانوں پر
دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو
ان کی آنکھوں کی معصومیت
معصومیت کی آغوش میں پلتے خواب
خواب صبح کی تعبیر ہوتا ہے
خواب مر گیے تو
آتا کل مر جائے گا
اور یہ بھی کہ
ممتا قتل ہو جائے گی
خوب جان لو'
نفرت کے تو
پہاڑ بھی متحمل نہیں ہوتے
کل کیوں کر ہو گا
میں تم سے پھر کہتا ہوں
نفرت کی توپوں کے دہانوں پر
دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو
ماہ نامہ سوشل ورکر لاہور' جنوری-فروری 1992