اُس کے بارے مجھے آج بھی خواب آتے ہیں
جن میں میرے کئی سوالوں کے جواب آتے ہیں
مجھے چھوڑ کر اچھا نہیں کیا تم نے۔تمہاری غلطی
۔مجھے علم ہے اکثر زندگی میں ایسے حالات آتے ہیں
تجھے پانے کی تمنا ہے تو سہی مگر اب چپ ہوں
ورنہ ہنرتو ہم کو بھی بے حساب آتے ہیں
تو نے مجھے تفریق کیا اور ضرب اپنی آنا کو
یہ سب تو مان لیا کیا آپ کو وقت کے حساب آتے ہیں
لاکھ مَنا چکا تمہیں مگر اب نہیں۔تمہاری باری
کیسے روٹھتے ہیں؟ یہ طریقے ہمیں بھی جناب آتے ہیں
میں کوئی جون تو نہ تھا۔تو پھر کیوں زریاب
ہم جیسے شاعروں پر ہی ایسے اچانک عذاب اتے ہیں