اچھی سنائی یار تو نے کہانی عشق کی
یاد آ گئی ہمین برسون پرانی عشق کی
کسی بیوفا کےپیچھے ہم بھی بدنام تھے۔
قصے ہماری الفت کے چرچے عام تھے۔
ہر کوئی پکارتا تھا ہمین پاگل کے نام سے۔
کسی نے ہمین آواز نہ دی ادب و احترام سے۔
دل اپنا جھلنی تھا طعنون کی بوچھار سے۔
بس اک کڑا دور تھا وہ میرے اعتبار سے۔
پھر اچانک یہ ہوا کہ سب کچھ بدل گیا۔
کیون کی اس کے مان باپ کو پتہ چل گیا۔
وائے ! ہو بد نصیبی وہ ھم سے دور ہو گیا۔
پیار کا تھا جو سپنا وہ چکنہ چور ہو گیا۔
آنکھ کھلی تو سارا منظر بدل چکا تھا۔
خیمہ اے دل اپنا مانو سارا جل چکا تھا۔
آہ ! اس وقت کو ہم کبھی بھلا نہین سکتے۔
کیونکہ بیتے لمحے لوٹ کر واپس آ نہین سکتے