اکیلے رہنے کی خود ہی سزا قبول کی ہے
Poet: شکیل اعظمی By: عاقب, Rawalpindiاکیلے رہنے کی خود ہی سزا قبول کی ہے 
 یہ ہم نے عشق کیا ہے یا کوئی بھول کی ہے 
 
 خیال آیا ہے اب راستہ بدل لیں گے 
 ابھی تلک تو بہت زندگی فضول کی ہے 
 
 خدا کرے کہ یہ پودا زمیں کا ہو جائے 
 کہ آرزو مرے آنگن کو ایک پھول کی ہے 
 
 نہ جانے کون سا لمحہ مرے قرار کا ہے 
 نہ جانے کون سی ساعت ترے حصول کی ہے 
 
 نہ جانے کون سا چہرہ مری کتاب کا ہے 
 نہ جانے کون سی صورت ترے نزول کی ہے 
 
 جنہیں خیال ہو آنکھوں کا لوٹ جائیں وہ 
 اب اس کے بعد حکومت سفر میں دھول کی ہے 
 
 یہ شہرتیں ہمیں یوں ہی نہیں ملی ہیں شکیلؔ 
 غزل نے ہم سے بھی بہت وصول کی ہے
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 