اک اداسی لے کر ہمراہ چلی جاتی ہے
شناسا بھی نہیں ساتھہ چلی آتی ہے
جانے کیا دیکھہ لیا ہے دل میں میرے
اک درد و غم اپنے ساتھہ چلی آتی ہے
ہم گریزاں ہے تیرے طلب سے ابتک
ایک ہی دھن میں ساتھہ چلی آتی ہے
دید و درد کسی نگاہ پر ٹھیرتی نہیں ہے
ایسا لگتا ہے کسی بھی درد ساتھہ چلی آتی ہے
تیرتی ہوئی ہوائیں خوابوں میں صبح و شام
یہ تو ہر سوچ سے لپٹتی ساتھہ چلی آتی ہے