اک اداس
شام ہیں
ہنسی دور ، آنسو
ساتھ ہیں
سورج ، بھی
ڈوب رہا ہے
اندھرا ہورہا ہے
پنچھی بھی لوٹ کر
گھروں کو جارہے ہیں
ہمیں بیتے لمحے
یاد آ رہے ہیں
صبح کو جو پھول
کھلے تھے
مرجھاں رہے ہیں
سمندر ، تھم رہا ہیں
کچھ
دل ، ڈر رہا ہیں
تیری ، یاد ہیں
اور
جیسے وقت تھم رہا ہیں
کہاں ہو تم جو پھر
دل اندر ہی اندر سلگ رہا ہیں