اک بوند پانی کے لیئے

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

تختِ دل اس نے چنا پھر راجدھانی کے لیئے
کاہے کی کوزہ گری ہے دارِ فانی کے لیئے

طشتری میں خواب اس نے رکھ کے بھیجے ہیں مجھے
باب وا ہوتے گئے ہیں یادہانی کے لیئے

پھر نجوم و کہکشاں اپنی گزر گاہوں میں ہے
پردۂِ سیمیں، عروجِ ارغوانی کے لیئے

میں نے تو در ماندگی کا سارا قصہ کہہ دیا
اس نے چھوڑا فیصلہ سردارِ ثانی کے لیئے

سب یذیدوں نے یہاں مل کر کیا ہے فیصلہ
کربلہ ترسے گا پھر اک بوند پانی کے لیئے

آگ خیموں کو دکھائی، حکمراں نے کی عطا
جس کو دستارِ فضیلت، گل فشانی کے لیئے

اہتمامِ مے کشی میں وہ کہ کہنہ مشق تھا
تجربہ تھا ماہِ نو کا اصفہانی کے لیئے

پھر سماعت میں پرانی یاد کی پائل بجی
شہ مریدیؔ درد جا گا ایک ہانیؔ کے لیئے

چھید کشتی میں وہی ڈالیں گے حسرتؔ کیا پتہ
جن کو اجرت پر رکھا تھا بادبانی کے لیئے

Rate it:
Views: 133
02 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL