اک بڑے طوفان کو گزرتے دیکھا ہے
خود کو ہم نے اپنوں سے بچھڑتے دیکھا ہے
عجب عالم ہوتا ہے جب ٹوٹ کے بکھرتے ہیں سپنے
خواب کو ہم نے یوں حقیقت میں بدلتے دیکھا ہے
طوفاں تو گزرتا ہے پھر پلٹ کر آنے کے لیۓ
جاں سے جایئں گر تو کس نے کس کو لوٹ کر آتے دیکھا ہے