اک بےنام اذیت
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, Chinaمیں مستقبل کے تصور سے ہراساں ہوں
مجھے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے
شرمندہ ہوں اپنی بے کار تمنائوں پہ
ندامت ہے مجھے بے سود امیدوں پہ
سہارا لے کر بے کار امیدوں کا
خواب سجائے تھے تمہارے خاطر
بےربط تمنائوں کے مبہم خاکے
خوابوں میں بسائے تھے تمہارے خاطر
زندگی بےکار سہی‘ عشق ناکام سہی
میری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں
میری کاوش کا صلہ‘ امیدوں کا حاصل
اک بےنام اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں
More Sad Poetry







