دل میں اک بے کلی سی رہتی ہے
آنکھ میں اک نمی سی رہتی ہے
در پہ کائی جمی سی رہتی ہے
گھر میں اک تیرگی سی رہتی ہے
لمحہ لمحہ سلگتا رہتا ہوں
آگ پھر بھی دبی سی رہتی ہے
ان کی آواز کے ترنم سے
روح میں تازگی سی رہتی ہے
حال دل روز پوچھتے ہیں مگر
بات پھر بھی نئی سی رہتی ہے
اتنی قربت کے باوجود اے تاب
پیار میں تشنگی سی رہتی ہے