خاک آلود جلدوں میں رکھی ہوئی
کچھ کتابیں
مجھ کو حیرت سے تکتی ہیں
جیسے میں اُن کے
خوابوں کا کوئی حصہ نہیں
مجھ سے پوچھتی ہیں کہ
اے اجنبی تو کون ہے؟
میں کیسے بتاؤں کہ
میں انہیں نم آنکھوں سے دیکھے ہوئے
خوابوں کی اک تعبیر ہوں
سلگتے حرفوں سے تعلق کا اک تسلسل ہوں
موجودہ کڑیوں میں الجھی ہوئی
اک تحریر ہوں
اک تعبیر ہوں