وہ سمجھتا ھے میرے جانے کا
اک حادثہ تھا جو گزر گیا
جس راہ پہ تھا میرا مزار
اس راستے سے وہ گزر گیا
میں کروں شکایت تو کیا کہوں
وہ اپنے غرور میں گم رہا
اسے مجھ سے نہیں کوئی واسطہ
وہ موسموں کی طرح گزر گیا
وہ جو آنکھ میں آنسو تھا تھم گیا
تھا میرے نصیب کا وہ سلسلہ
اور وہ جو لمحہ تھا بھول جانے کا
اک عذاب بن کے وہ گزر گیا