اک خاموشی تھی ساتھ میرے
وہ نظریں تھیں، بات میرے
نہ لفظ کہے، نہ وعدہ کوئی
پر دل تھا اُس کے ہاتھ میرے
وہ آئی جیسے ہوا کا جھونکا
چھو جائے چھپ کر رات میرے
مسکاں لب پر، چپ سی آنکھیں
اور خواب سجے ہر بات میرے
میں بولا کچھ بھی نہیں کبھی
پر سب تھا اس کے ساتھ میرے
نہ چھو سکا، نہ پا سکا
پھر بھی رہا وہ ذات میرے
دیواروں پر سائے تھے اس کے
راستے میں ہر آہٹ تیرے
میں کتنا ٹوٹا، یہ کیا بتاؤں؟
بس گونجی تھی وہ بات میرے
محبت کیسی؟ جو ہو بھی نہ
پر چھا جائے ہر بات میرے
یہ عشق نہیں تو کیا ہے راحیل؟
جو رہ گیا بس یاد میرے