اک خاموشی تھی ساتھ میرے

Poet: راحیل رشید By: راحیل رشید, Bahawalpur

اک خاموشی تھی ساتھ میرے
وہ نظریں تھیں، بات میرے
نہ لفظ کہے، نہ وعدہ کوئی
پر دل تھا اُس کے ہاتھ میرے

وہ آئی جیسے ہوا کا جھونکا
چھو جائے چھپ کر رات میرے
مسکاں لب پر، چپ سی آنکھیں
اور خواب سجے ہر بات میرے

میں بولا کچھ بھی نہیں کبھی
پر سب تھا اس کے ساتھ میرے
نہ چھو سکا، نہ پا سکا
پھر بھی رہا وہ ذات میرے

دیواروں پر سائے تھے اس کے
راستے میں ہر آہٹ تیرے
میں کتنا ٹوٹا، یہ کیا بتاؤں؟
بس گونجی تھی وہ بات میرے

محبت کیسی؟ جو ہو بھی نہ
پر چھا جائے ہر بات میرے
یہ عشق نہیں تو کیا ہے راحیل؟
جو رہ گیا بس یاد میرے

Rate it:
Views: 197
22 Apr, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL