کچھ دنیا داری دشمن بنی کچھ دور عاشقانہ ہم کو لے ڈوبا
ہم سیدھے سادھے لوگ تھے یہ یارانہ ہم کو لے ڈوبا
ہم تم سے ملنے کی خاطر سو سو جتن کیا کرتے تھے
ہائے ایک ایک کر کے آج وہ بہانہ ہم کو لے ڈوبا
ہم جس کی محبت میں رہے یارو شب و روز گرفتار
اس پگلی دیوانی کے نخرے اس کا شرمانا ہم کو لے ڈوبا
ہماری محبت کی بربادی میں کچھ قصور نہیں ہے قسمت کا
کچھ دوش اپنا ہمارا تھا کچھ زمانہ ہم کو لے ڈوبا
اک خواہش تم سے ملنے کی دوجا شوق حاصل کرنے کا
یہ تمناؤں کے دھاگے میں الجھ جانا ہم کو لے ڈوبا
امتیاز یہ اس رب کی کرم نوازی تھی کہ ہم ماں کی ممتا میں رہتے تھے
جب یہ ممتا چھوڑ پرائے دیس گئے وہاں قید خانہ ہم کو لے ڈوبا