اندھیری زندگی میں جل رہا ہے
اک دیا میرے دل میں روشنی کی طرح
ُاسے خبر ہے ہم نہیں بدلیں گے
وہ کر رہا ہے دشمنی ، دوستی کی طرح
وہ میرے ہر حال سے واقف تو ہے
مگر رہتا ہے دور اک اجنبی کی طرح
مجھے روتا دیکھ کر آخر وہ بھی رو پڑا
جو بظاہر نظر آتا تھا سنگدلی کی طرح
میرے قہقہوں میں تھی گونج کیسی
کہ ماتم چھا گیا آفسردگی کی طرح
وقت بھی دیکھا رہا تھا کیا کیا منظر لکی
زندگی ڈوب رہی تھی اک کشتی کی طرح
میرے دل میں کبھی آؤ تو دیکھو گے
قاتم ہے اک دنیا بستی کی طرح