اک شخص کے آنسو

Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabad

پلٹا جو مسافت سے تو بے گھر ہو چکا تھا
میں اپنے ہی شہر میں دربدر ہو چکا تھا

اک دم سنبھلنا میرے بس میں نہیں تھا
معاملہ اِدھر سے اُدھر ہو چکا تھا

دوست آئے تھے ساحل پہ بچانے مجھکو
مگر پانی میرے سر سے اوپر ہو چکا تھا

اک شخص کے آنسو میری پیاس کیا بجھاتے
میرے اندر بپا اک حشر ہو چکا تھا

چارہ گر بھی اپنی بے بسی پہ رویا بہت
میری رگ رگ میں زہر کا اثر ہو چکا تھا

عثمان میرا خون میرا اپنا ہی قبیلہ کرتا
یہ ہونا نہیں چاہیے تھا مگر ہو چکا تھا

Rate it:
Views: 820
15 Oct, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL