اک طوائف کی فریاد
Poet: Shabeeb Hashmi By: Shabeeb Hashmi, Al-Khobar K.S.Aہم کو تو سر شام تماشا ناں بناؤ
نوچے ہوئے جسموں پہ میلہ ناں لگاؤ
ہر رات دروازے پہ دستک ہیں یہ دیتے
بڑھتے ہوئے ہاتھوں کو ذرا کاٹ کے لاؤ
جس راہ پہ چلے رند سبھی اس کو اپنائیں
جاتے ہوئے قدموں کے نشا نوں کو مٹاؤ
ہر شب اک دائرے میں یہ جسم ھوا قید
کب پائیں گے رہائی کوئی ہم کو یہ بتاؤ
بازار میں رکھے چہروں پہ ان گنت نگاہیں
ان آنکھوں کی ہوس کو ذرا آئینہ تو دکھاؤ
ہر رات ہیں مرتے جی اٹھتے ہیں صبح کو
ان جلتی ہوئی لاشوں کو دیواروں پہ سجاؤ
اس قفس کی تنہائی میں کوئی آنسو نہ دیکھے
جلتی ہوئی شمع کو ذرا کچھ دیر بجھاؤ
نوچتے ہیں یہ جسموں کو کسی گدھ کی مانند
بکھرے ہوئے ان ٹکڑوں زرا زمین میں دباؤ
کوئی تو اس سر کو آنچل سے ڈھکے گا
دو گھر کی اک چھت دیواریں ناں گراؤ
More Sad Poetry







