اک عمر تنہائ کے دیار میں گزری ہے
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Hustonاک عمر تنہائ کے دیار میں گزری ہے
ہر بات اپنی تیرے اختیار میں گزری ہے
ہیں عمر جنکی فقط پیار میں گزری ہے
پر عمر اپنی تیرے انتظار میں گزری ہے
رات کی سیاہی بھی گواہ اس تنہائ کی
تیری بیوفائ تو میری جاں پے گزری ہے
گر تجھ تلک پہنچے میری صدا دل سے نکلی
تیری بے رخی سے زندگی اداس گزری ہے
ہیں کچھ تنہائ بھی جنکو راس گزری ہے
اپنی تو تنہائ بھی اک عذاب میں گزری ہے
More Sad Poetry






