اک عمر تھی

Poet: UA By: UA, Lahore

اک عمر تھی اس عمر میں کچھ ہونا تھا سو ہو گیا
کچھ پانا تھا کچھ پا لیا کچھ کھونا تھا سو کھو گیا

اک پہر تھا جس پہر پہ اپنا کوئی دعویٰ نہ تھا
اس پہر کو اک روز تو گم ہونا تھا سو ہو گیا

اک شام کی دھندلی سی پرچھائیوں کے درمیاں
اک عکس نے اک روپ میں گم ہونا تھا ہو گیا

اس پہر کے اک سحر نے ایسا سحر طاری کیا
اس پہر کی آغوش میں بھی سونا تھا سو گیا

دو چار دن کی چاندنی دو چار دن کی زندگی
چاندنی کے نور زندگی کو دھونا تھا دھو گیا

ریتلی زمین کو بارشوں کی آس تھی
ساون نے صحرا کو بھگونا تھا بھگو گیا

اک عمر تھی اس عمر میں کچھ ہونا تھا سو ہو گیا
کچھ پانا تھا کچھ پا لیا کچھ کھونا تھا سو کھو گیا

Rate it:
Views: 660
28 Jun, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL