اک عمر ہوئی رات کو سویا بھی نہیں

Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabad

بیکار اناؤں کا زہر میری آنکھوں میں ہے
دردوں کا اک شہر میری آنکھوں میں ہے

اک عمر ہوئی رات کو سویا بھی نہیں
تم سے بچھڑنے کا منظر میری آنکھوں میں ہے

خزاں رُت کے عذاب تو مجھے یاد نہیں
بس اک بے برگ سا شجر میری آنکھوں میں ہے

تم سے مل کر سرشام جب سے پلٹا ہوں
تیری دہلیز کا پتھر میری آنکھوں میں ہے

نہ جانے مقدر کب پہنچائے مجھ کو
منزل تک کا سفر میری آنکھوں میں ہے

اپنے دیس کو پلٹنے کو جی نہیں چاہتا
میرا اجڑا ہوا گھر میری آنکھوں میں ہے

یہ اور بات کہ میں رویا نہیں عثمان ورنہ
اشکوں کا اک سمندر میری آنکھوں میں ہے
 

Rate it:
Views: 550
31 Oct, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL