اک قہر تھا جو آکے گزر گیا

Poet: By: Muhammad Saleem Qadri, Karachi

صف ماتم ہے ہرگھرمیں کسی کو کسی کا احساس نہیں
کوئی یتیم ہو گیا تو کسی کا بیٹا پاس نہیں

اک چنگاری نے کتنے گلشن جلا ڈالے
یہ کیسی آگ تھی جس نے جلتے چولہے بجا ڈالے

کسی کا مل گیا اور کسی کا پیارا ملا نہیں
غریب ناتواں ہیں ہمیں کسی سے گلہ نہیں

سالگرہ ہے بیٹے کی میرے آنے تک نہیں سوئے گا
کیا معلوم تھا یہ میت سے لپٹ کے روئے گا

ہے انتظار ماں کا وہ ابھی آئے گی
چاہت سے پیار سے مجھے روٹی کھلائے گی

خوشی کتنوں کی عالم سوگ میں بدل گئی
بھیانک آگ تھی زندہ انسانوں کو نگل گئی

مجبوروں کا لاچاروں کا کون سہارا بنے گا
بگڑا مقدر ناجانے کب دوبارہ بنے گا

ہنستا بستا گلشن کیسے بکھر گیا
اک قہر تھا جو آکے گزر گیا

اب تو اٹھو اپنے ذہنوں کو اک نئی سوچ دو
بڑھ کر آگے غمزدوں کے آنسو ہی پونچھ دو

جاگا لو ضمیر پھر اسے کبھی سلانا نہیں
خود کو بھول جانا اس سانحہ کو بھولانا نہیں

Rate it:
Views: 489
17 Sep, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL