اک مدت سے آنکھوں میں خواب لیے
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaاک مدت سے
 آنکھوں میں خواب لیے
 اک لڑکی چپ چاپ
 بیٹھی ہیں تیری آس لیے
 کتنے موسم گزر گئے
 کتنے پھول بکھر گئے
 وہ اب بھی کھڑی ہے
 ُاسی راہ میں ہاتھوں میں
 مرجھایا اک گلاب لیے
 دہیرے دہیرے شام بھی ڈھلنے لگی
 وہ کاجل بھری آنکھیں
 پھر سے برسننے لگی
 وہ ویران جنگل بھی بول ُاٹھا
 چپ ہو جا اے پاگل لڑکی
 کہ میں تھک گیا ہوں
 تیرے آنسووں کا دریا لیے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






