اک مہ جبیں کےدل میں جگہ بنانا چاہتا ہوں
اس شعلہ رو کی روح ًمیں سمانا چاہتا ہوں
اسےساری دنیا کی سیر کرانا چاہتا ہوں
ایک بار پھر تاریخ کو دھرانا چاہتا ہوں
میرے خوابوں سے جو جانےکانام نہیں لیتا
اسے حقیقت میں خود سے ملاناچاہتاہوں
اسے دیکھے بنا دل کی کیاحالت ہوتی ہے
اپنا سینہ چاک کر کہ اسےدکھانا چاہتاہوں
اک مدت روتے ہوئے گزری ہے اصغر
اب میں بھی اوروں کی طرح ًمسکراناچاہتاہوں