اک پرندہ شاخ پر بیٹھا ہوا

Poet: عین عرفان By: راحیل, Karachi

اک پرندہ شاخ پر بیٹھا ہوا
حسرتوں سے آسماں تکتا ہوا

اک صدی کی داستاں کہتا ہوا
اک شجر دالان میں سوکھا ہوا

اک زمیں پیروں تلک سمٹی ہوئی
اک سمندر دور تک پھیلا ہوا

اک کہانی پھر جنم لیتی ہوئی
اک فسانہ دفن پھر ہوتا ہوا

اک کرن افلاک سے آتی ہوئی
اک اندھیرا چاند پر بیٹھا ہوا

اک زمیں دو بوند کو ترسی ہوئی
اک نگر سیلاب میں ڈوبا ہوا

ایک کشتی غرق خوں ہوتی ہوئی
اک مسیحا چھوڑ کر جاتا ہوا

ایک چڑیا چہچہیں کرتی ہوئی
اک شکاری طاق میں بیٹھا ہوا

اک گلہری پیڑ پر چڑھتی ہوئی
اک مصور سوچ میں ڈوبا ہوا

اک ڈگر سوئے فلک جاتی ہوئی
اک ستارہ بام پر اترا ہوا

اک غزل پھر دستکیں دیتی ہوئی
اک تصور پھر بدن لیتا ہوا

Rate it:
Views: 535
08 Jun, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL