اک کاوش
Poet: samina fayyaz By: samina fayyaz, karachiوہ جو سوچتی تھی کچھ کر دکھاؤں گی
زمانے کی سوچ کو بدل کر دکھاؤں گی
میں تو پڑھ نہیں سکھی نہ سہی
میں اپنی بیٹی کو خوب پڑھاؤں گی
وہ جو خواب میرے دل میں بسے تھے کبھی
انکی تعبیر اپنی بیٹی کی صورت پاؤں گی
میں ہر رسم ہر رواج سے لڑ جاؤں گی
روایات کی ہر حد ہر دیوار کو پار کر جاؤں گی
سوچا نہ تھادنیا ودل کے بیچ یوں پس جاؤں گی
ہو کہ مجبور دنیا سے دلہن اسے بناوں گی
میں اپنے ماضی کی اک یاد پھر دھراؤں گی
اپنی بیٹی کو نہ سہی اسکی بیٹی کو پڑھاؤں گی
اک امید کا دیا اپنے دل میں پھر جلاؤں گی
سمجھے نہ دنیا کہ میں ہار مان جاؤں گی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






