اگرچہ کوئی میرا یار نہیں
مجھے بھی کوئی سروکار نہیں
میں تنہا تھا میں تنہا ہوں
مجھے اقرار ہے انکار نہیں
کسے دیکھیں کسے نہیں دیکھیں
وہ کون ہے جو بے قرار نہیں
سبھی کو اپنی فکر دامن گیر
کسی کو بھی یہاں قرار نہیں
کہاں جاؤ گے صاحبو ! بچ کر
یہاں سے کوئی راہ فرار نہیں
میرے رقیب جو چاہو سو کرو
کوئی شکوہ کوئی تکرار نہیں
ہر ایک حساب باک کر دیا ہے
کسی پہ اب کوئی ادھار نہیں
اگر سمجھو تو سب تمہارے ہیں
یہ نہ کہو کوئی دلدار نہیں
تمہیں عظمٰی گمان کیوں ٹھہرا
کوئی تمہارا غم گسار نہیں