تم قسم کھا بیٹھے ہو
کبھی نہ ہم سے ملنے کی
اگر جاں پر ترس کھاؤ
کفارہ ہو بھی سکتا ہے
ہم سے پردے میں رہتے
بہت دن ہو گئے تم کو
اگر تم باندھ لو ہمت
نظارہ ہو بھی سکتا ہے
وہ قاتل محبت کے
کہنے کو تیرے اپنے ہیں
اگر تم مان لو دل کی
کنارہ ہو بھی سکتا ہے
وہی عہدِ محبت جو
کب کا توڑے بیٹھے ہو
اگر تم لوٹ آؤ تو
دوبارہ ہو بھی سکتا ہے