اگر دامن نہیں ان کا میسّر
کسی دیوار ہی سے لگ کے رو لیں
ملے رونے سے فرصت تو کسی شب
ستاروں کی حسیں چھاؤں میں سو لیں
نگاہوں کی زباں کوئی جو سمجھے
سرِ محفل کبھی ہم لب نہ کھولیں
بہت آسان ہو جائے گی منزل
چلو ہم ہی کسی کے ساتھ ہو لیں
کوئی جو آ بسے دل میں تو جالب
کبھی اس گھر کے دروازے نہ کھولیں