تیری نظروں سے کٹ جاتا اگر شیشے کا دل ہوتا
عکس کیا خود سمٹ جاتا اگر شیشے کا دل ہوتا
ہے گردش خون کی جس نے اسے سنبھال کر رکھا
کئی ٹکڑوں میں بٹ جاتا اگر شیشے کا دل ہوتا
کسی منزل نے ڈالی ہے تمنا اس کی دھڑکن میں
وگرنہ ضد سے ہٹ جاتا اگر شیشے کا دل یوتا
جنوں رویا مقابل اس کے شب بھر اتنی شدت سے
کہ اس وحشت سے پھٹ جاتا اگر شیشے کا دل ہوتا
فریب عکس میں گزری ہے اسکی زندگی ورنہ
حقیقت سے لپٹ جاتا اگر شیشے کا دل ہوتا
لئے مدہوشیاں اتنی پھری مے اسکے سینے میں
کہ ساعت میں الٹ جاتا اگر شیشے کا دل ہوتا
دکھائے اس قدر اس نے مناظر راہ ہستی کے
کہ صدموں سے ہی اٹ جاتا اگر شیشے کا دل ہوتا