اہل دیر و حرم رہ گئے
تیرے دیوانے کم رہ گئے
مٹ گئے منزلوں کے نشاں
صرف نقش قدم رہ گئے
ہم نے ہر شے سنواری مگر
ان کی زلفوں کے خم رہ گئے
بے تکلف وہ اوروں سے ہیں
ناز اٹھانے کو ہم رہ گئے
رند جنت میں جا بھی چکے
واعظ محترم رہ گئے
دیکھ کر تیری تصویر کو
آئنہ بن کے ہم رہ گئے
اے فناؔ تیری تقدیر میں
ساری دنیا کے غم رہ گئے