ایسا بھی کیا ممکن ہے
کہ خود سے پیار جتائیں بھی
خود کو سوچیں مسکرائیں بھی
دل سے غم کے بادل ہٹا لیں
خود کو پاس بٹھائیں بھی
ایسا بھی کیا ممکن ہے
کہہ لیں دل کی بات سبھی
جو کہہ سکے ہوں نہ کبھی
خود کی خواہشیں خود کو سنائیں
دل میں جو ہوں برسوں سے دبی
ایسا بھی کیا ممکن ہے
ہم روئیں اور ہاتھ سہارا دے
روح ہمیں حقائق کا نظارہ دے
تھک ہار کے جب بیٹھے ہوں
تحریک خودی ہمیں دوبارہ دے
ایسا بھی کیا ممکن ہے
جھوٹوں میں سچا بن کہ رہے
معصومیت میں بچہ بن کر رہے
کوئی کیسا ہی برا بن کہ ملے
دل کنول مگر اچھا بن کر رہے