ایسا مسافر ہوں جس کاہمسفرنہیں ہے
مجھے منزل کی بھی کوئی خبرنہیں ہے
جیسےخدا سےمانگاتھا وہی نہ ملا
شائد میری دعاؤن میں اثر نہیں ہے
اپنے محبوب کو میں کیسے مناؤں
جو میری خطاؤں کوکرتا درگزرنہیں ہے
دیکھناایک دن اسےمیراخیال آئے گا
اس کادل موم ہےکوئی پتھرنہیں ہے
نہ جانےیہ اس کی بےرخی یاتغافل
یہ نہیں کےاسےمیرےحال کی خبرنہیں ہے
اصغر جوبھی لکھتاہے سب فرضی ہے
کیسےکہوں یہ ان کی نذرنہیں ہے