ایسا نہین کہ غم کا اپنے چارہ نہین کوئی۔
مگر کیا کیجیئے کہ ان بن گذارا نہین کوئی۔
وہ زخم دیے جہان نے کہ گنتی مین نہین آتے۔
وہ سزا ملی پیار کی جس کا شمارہ نہین کوئی۔
اس دل کو اس کی یاد نے مار رکھا ھے۔
اور ما سوا تڑپنے کے بھی چارہ نہین کوئی۔
ہم مانتے ہین کہ ساری خطا اپنے دل کی ھے۔
اس مین کوئی بھی دوش اس کا نہین کوئی۔
ہین یتیمان عشق ہم سے کئی اور بھی دنیا مین۔
جن کا والی وارث جہان مین سہارہ نہین کوئی۔
جان چھڑکتا ھے دل اس پر ہر پل ہرگھڑی۔
پھر کہتا ھے کمبخت ہمین پیارا نہین کوئی
نظرین جھکانہ شرمانہ اور پھر مسکرا دے نا۔
کیا یہ سیدھی الفت درشاتا اشارہ نہین کوئی؟۔
وہ جو تختیئے عشق پر کندہ نہ ہو سکا۔
ایک اکیلا دنیا مین نام تمہارا نہین کوئی۔۔